In ‘The Shade of Mercy’ (رحمت کا سایہ), explore the powerful tale of forgiveness and compassion set in the time of Prophet Muhammad (PBUH). The story follows the journey of Qais, a humble man, and a trader, as they learn the values of mercy, justice, and unity. This timeless lesson reminds us of the importance of patience, understanding, and the power of reconciliation in any community.

رحمت کا سایہ
یہ واقعہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دور کا ہے، جب مکہ مکرمہ کے بازار میں ایک بدو شخص، قیس، آیا۔ قیس ایک غریب آدمی تھا جس کا گزارا اپنے اونٹ پر سامان لاد کر بیچنے سے ہوتا تھا۔ وہ دن رات محنت کرتا تھا تاکہ اپنے خاندان کی ضروریات پوری کر سکے۔ ایک دن، قیس نے ایک تاجر سے کچھ سامان خریدنے کے لیے بات کی، لیکن کچھ ہی وقت میں دونوں کے درمیان تلخ کلامی شروع ہو گئی۔
تاجر نے قیس کو بے عزت کرنے کی کوشش کی، اور اس پر سخت لفظ استعمال کیے۔ قیس جو پہلے ہی اپنی زندگی کی مشکلات سے پریشان تھا، غصے میں آ گیا اور تاجر کو جواب دینے لگا۔ دونوں کی لڑائی اتنی بڑھ گئی کہ معاملہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تک پہنچا۔
حضرت محمد ﷺ نے دونوں کو بلا کر نہایت حکمت اور شفقت سے بات کی۔ قیس نے اپنی پریشانی اور غصے کی وجہ بیان کی، جبکہ تاجر نے اپنی شکایت پیش کی۔ نبی کریم ﷺ نے ان کی باتوں کو بہت دھیان سے سنا اور نہ تاجر کو ڈانٹا اور نہ قیس کو۔ آپ ﷺ نے قیس سے کہا
“اللہ غصے کو قابو کرنے والوں کو پسند کرتا ہے، اور جو معاف کرتا ہے، اللہ اسے نوازتا ہے۔”
پھر آپ ﷺ نے تاجر سے کہا
“جو کمزور اور ضرورت مند ہیں، ان کے ساتھ نرمی اور ہمدردی سے پیش آؤ، تاکہ تمہارے دلوں میں محبت اور اخوت پیدا ہو۔”
قیس نے ندامت کے ساتھ اپنی غلطی تسلیم کی اور فوراً معافی مانگ لی۔ تاجر نے بھی قیس کو معاف کر دیا اور نہ صرف اسے درگزر کیا بلکہ کچھ مالی مدد بھی فراہم کی تاکہ قیس اپنی زندگی کو بہتر بنا سکے۔
یہ واقعہ اس بات کا عکاس ہے کہ حضرت محمد ﷺ کی تعلیمات صرف معاشرتی مسائل کے حل تک محدود نہیں تھیں، بلکہ آپ ﷺ نے ہمیشہ نرمی، درگزر اور محبت کی بنیاد پر فیصلے کیے۔ اس کہانی میں ہم یہ سیکھتے ہیں کہ زندگی میں مشکلات اور تلخیاں آئیں تو غصے اور انتقامی رویوں کی بجائے صبر اور معافی کا راستہ اختیار کرنا چاہیے۔ جب ہم دوسروں کے ساتھ نرمی سے پیش آتے ہیں، تو نہ صرف ہم اپنے دلوں میں سکون پیدا کرتے ہیں، بلکہ معاشرتی سطح پر بھی امن اور محبت کی فضا قائم ہوتی ہے۔
حضرت محمد ﷺ کی زندگی کا یہ واقعہ ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ معافی اور درگزر انسانیت کی سب سے بڑی طاقت ہیں اور اللہ کے نزدیک وہ لوگ محبوب ہیں جو غصے کو کنٹرول کرتے ہیں اور دوسروں کو معاف کرتے ہیں۔