Explore the detailed story of Ghazwa Khaibar, a significant battle in Islamic history. Learn about the bravery of Hazrat Ali (RA), the conquest of Khaibar, and the lessons from this remarkable event led by Prophet Muhammad (PBUH).

Ghazwa Khaibar

غزوة خیبر کی مکمل کہانی: حضرت علی (رضی اللہ عنہ) کی بہادری اور فتح

غزوة خیبر اسلامی تاریخ کی ایک اہم جنگ ہے جو 628 عیسوی میں مدینہ کے مسلمانوں اور خیبر کے یہودی قبیلوں کے درمیان لڑی گئی۔ یہ جنگ نہ صرف اس لیے اہم ہے کہ اس نے مسلمانوں کے لیے ایک عظیم فتح کی بنیاد رکھی، بلکہ اس میں حضرت علی (رضی اللہ عنہ) کی بہادری نے اس جنگ کا رخ مسلمانوں کے حق میں بدل دیا۔ یہاں غزوة خیبر کی مکمل کہانی بیان کی جا رہی ہے، جو اس کے پس منظر سے لے کر آخری فتح تک ہے۔

:غزوة خیبر کا پس منظر

یہ جنگ اس وقت شروع ہوئی جب خیبر کے یہودی قبیلے نے اپنے معاہدوں کو توڑتے ہوئے مسلمانوں کے خلاف سازشیں کرنا شروع کردیں اور مکہ کے قریشوں کے ساتھ اتحاد کر کے مدینہ پر حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کی۔ خیبر کی زرخیز زمین اور اس کا اسٹریٹجک مقام مسلمانوں کے لیے بہت اہم تھا، اس لیے مسلمانوں کو ان یہودی قبیلوں کا خاتمہ کرنا ضروری تھا تاکہ مدینہ کو محفوظ کیا جا سکے۔

:جنگ کی تیاری

628 عیسوی میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کی طرف پیش قدمی کرنے کا فیصلہ کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے 1400 صحابہ کرام کے ساتھ خیبر کی طرف روانہ ہوئے تاکہ یہودیوں کی مضبوط قلعوں کو فتح کیا جا سکے اور اس علاقے سے خطرے کو ختم کیا جا سکے۔ جنگ کا مقصد مدینہ کا دفاع کرنا تھا، اور خیبر کی زمین پر مسلمانوں کا قبضہ حاصل کرنا تھا۔

:غزوة خیبر کی جنگ

خیبر میں کئی مضبوط قلعے تھے، جس کی وجہ سے یہ جنگ نہایت مشکل ہو گئی۔ مسلمان فوج نے خیبر کے مختلف قلعوں کو محاصرہ کرنا شروع کیا، اور مسلمان ایک کے بعد ایک قلعہ فتح کرتے گئے۔ یہ قلعے مضبوط دفاع کے حامل تھے، مگر مسلمانوں کا عزم مضبوط تھا، اور انہوں نے اللہ کی مدد سے قلعوں کو فتح کیا۔

:حضرت علی (رضی اللہ عنہ) کا کردار

جنگ کے دوران جب خیبر کے قلعوں میں سے ایک قلعہ “قموص” فتح نہیں ہو رہا تھا، تو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی (رضی اللہ عنہ) کو اس قلعے کی فتح کے لیے طلب کیا۔ حضرت علی (رضی اللہ عنہ) کی شجاعت اور طاقت کی بدولت وہ اس قلعے کے دروازے کو اکھاڑ کر داخل ہوئے اور وہاں کے یہودیوں کو شکست دی۔ حضرت علی (رضی اللہ عنہ) کی یہ بہادری اتنی مشہور ہوئی کہ آپ کو “اللہ کا شیر” کہا جانے لگا۔

:حضرت علی (رضی اللہ عنہ) کا مارہب سے مقابلہ

غزوة خیبر کا ایک اہم لمحہ اس وقت آیا جب حضرت علی (رضی اللہ عنہ) کا مقابلہ خیبر کے عظیم جنگجو مارہب سے ہوا۔ مارہب ایک انتہائی تجربہ کار اور طاقتور سپاہی تھا، جس نے مسلمانوں کے لیے چیلنج پیش کیا۔ حضرت علی (رضی اللہ عنہ) نے اس کا مقابلہ کیا اور اسے شکست دے کر میدان میں دشمن کا حوصلہ پست کر دیا۔

:فتح اور اس کے بعد کے اثرات

حضرت علی (رضی اللہ عنہ) کی فتح کے بعد خیبر کے باقی یہودی قبیلے شکست کھا گئے۔ مسلمانوں نے باقی تمام قلعوں پر قبضہ کر لیا، اور اس کے بعد یہودیوں سے معاہدہ کیا گیا کہ وہ اپنی زمین پر رہیں گے، لیکن ان کو اپنی پیداوار کا کچھ حصہ مسلمانوں کو دینا پڑے گا۔

خیبر کی فتح نے مسلمانوں کو نہ صرف زمین کی دولت سے مالا مال کیا بلکہ اس جنگ نے مدینہ کے دفاع کی پوزیشن کو بھی مستحکم کیا۔ حضرت علی (رضی اللہ عنہ) کی بہادری اور فتح نے انہیں اسلامی تاریخ میں ایک عظیم جنگجو اور رہنما کے طور پر ہمیشہ کے لیے یادگار بنا دیا۔

Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here