Ali Baba and the Forty Thieves” is a classic Middle Eastern folk tale from the collection of stories known as One Thousand and One Nights (Arabian Nights). The story revolves around a poor woodcutter, Ali Baba, who stumbles upon a hidden cave where a group of forty thieves has hidden their treasure. Upon learning the secret password, “Open Sesame,” Ali Baba enters the cave and takes some of the treasure for himself. However, when the thieves discover that their treasure has been stolen, they devise a plan to track down and eliminate the intruder. With the help of his clever servant girl, Morgiana, Ali Baba outwits the thieves in a thrilling tale of adventure, wit, and bravery. The story is a timeless narrative of good versus evil, illustrating themes of greed, cleverness, and justice.

علی بابا اور چالیس چور
بہت زمانے پہلے مشرق وسطیٰ کے ایک سرسبز علاقے میں ایک گاؤں آباد تھا، جہاں علی بابا نامی ایک غریب لکڑ ہارا رہتا تھا۔ علی بابا ایک نیک دل اور محنتی انسان تھا، جو روزانہ جنگل سے لکڑیاں کاٹ کر شہر میں بیچتا اور اپنی گزر بسر کرتا تھا۔ لیکن غربت کا عالم یہ تھا کہ اکثر اوقات وہ اور اس کی بیوی بھوکے پیٹ سونے پر مجبور ہو جاتے تھے۔ علی بابا کا بڑا بھائی قاسم، ایک دولت مند تاجر تھا، مگر وہ اتنا ہی لالچی اور خود غرض بھی تھا۔ قاسم اپنی دولت پر غرور کرتا اور علی بابا کی غربت کا مذاق اڑاتا تھا۔
خزانے کا راز فاش ہونا
ایک دن علی بابا جنگل میں لکڑیاں کاٹ رہا تھا کہ اسے گھوڑوں کے ٹاپوں کی آواز سنائی دی۔ خوفزدہ ہو کر وہ جلدی سے ایک اونچے درخت پر چڑھ گیا اور چھپ کر دیکھنے لگا۔ کچھ ہی دیر میں اس نے چالیس ڈاکوؤں کو گھوڑوں پر سوار دیکھا، جو قیمتی ہتھیاروں سے لیس تھے۔ وہ ایک بڑی چٹان کے سامنے رک گئے۔
:علی بابا نے دیکھا کہ ان کا سردار چٹان کے قریب آ کر بلند آواز میں بولا
“!کھل جا سم سم”
چٹان اچانک حرکت کرنے لگی اور ایک دروازہ ظاہر ہو گیا۔ علی بابا حیرت اور خوف کے ملے جلے جذبات کے ساتھ دیکھتا رہا۔ ڈاکو ایک ایک کر کے اس غار میں داخل ہوئے۔ کچھ وقت کے بعد وہ واپس آئے، دروازہ دوبارہ بند کیا، اور جنگل میں غائب ہو گئے۔
:جب ڈاکو چلے گئے تو علی بابا درخت سے نیچے اترا اور تجسس کے مارے چٹان کے قریب پہنچا۔ اس نے سردار کے کہے ہوئے الفاظ دہرائے
“!کھل جا سم سم”
چٹان کا دروازہ کھل گیا۔ علی بابا نے اندر قدم رکھا تو اس کی آنکھیں حیرت سے چمک اٹھیں۔ غار سونے، چاندی، جواہرات، قیمتی کپڑوں، اور نایاب خزانے سے بھرا ہوا تھا۔ یہ سب کچھ ڈاکوؤں نے لوگوں سے لوٹ کر یہاں چھپایا تھا۔
احتیاط اور ایمانداری
علی بابا نے جلدی سے ایک بورا بھرا اور باہر آ کر دروازہ بند کر دیا۔ وہ خزانہ لے کر گھر پہنچا اور اپنی بیوی کو سب کچھ بتا دیا۔ دونوں نے فیصلہ کیا کہ اس دولت کا استعمال اپنی زندگی بہتر بنانے کے لیے کریں گے، لیکن یہ راز کسی سے شیئر نہیں کریں گے، خاص طور پر قاسم سے۔
قاسم کی سازش
چند دن بعد علی بابا کی بیوی کو سونے کے سکّے تولنے کی ضرورت پڑی، تو اس نے قاسم کی بیوی سے ترازو مانگا۔ قاسم کی بیوی نے تجسس کے مارے ترازو کے نیچے شہد لگا دیا تاکہ معلوم ہو سکے کہ علی بابا کیا تول رہا ہے۔ جب ترازو واپس آیا تو اس کے نیچے ایک سونے کا سکّہ چپکا ہوا تھا۔
قاسم حیرت اور لالچ کے مارے علی بابا کے گھر پہنچا اور خزانے کے بارے میں پوچھ گچھ کرنے لگا۔ علی بابا نے پہلے تو انکار کیا، لیکن قاسم کے دباؤ میں آ کر اسے سب کچھ بتا دیا۔ قاسم نے ضد کی کہ وہ بھی خزانے کو دیکھنا چاہتا ہے۔
قاسم کی لالچ اور انجام
علی بابا نے اسے غار کا راستہ دکھا دیا۔ قاسم غار میں داخل ہوا اور لالچ کے مارے زیادہ سے زیادہ خزانہ اکٹھا کرنے لگا۔ جب وہ باہر آنے کے لیے تیار ہوا تو جادوئی الفاظ بھول گیا۔ قاسم اندر ہی قید ہو گیا۔ کچھ وقت بعد ڈاکو غار واپس آئے اور قاسم کو وہاں دیکھ کر اسے قتل کر دیا۔
ڈاکوؤں کی سازش
ڈاکوؤں کو شک ہو گیا کہ کوئی ان کے راز سے واقف ہو چکا ہے۔ انہوں نے علی بابا کو تلاش کرنے کی ٹھانی۔ ان کا سردار گاؤں آیا اور علی بابا کے گھر تک پہنچ گیا۔ اس نے علی بابا کا اعتماد جیتنے کے لیے خود کو تاجر ظاہر کیا اور اپنے ساتھیوں کو تیل کے مٹکوں میں چھپا کر لے آیا، تاکہ رات کے وقت وہ حملہ کر سکیں۔
مارجینہ کی ہوشیاری
علی بابا کی نوکرانی، مارجینہ، بہت ذہین اور وفادار تھی۔ اس نے تیل کے مٹکوں سے آتی ہوئی ہلکی سی سرسراہٹ سنی اور ان کا معائنہ کیا۔ مارجینہ کو مٹکوں میں چھپے ڈاکوؤں کا پتہ چل گیا۔ اس نے فوری طور پر ابلتا ہوا تیل تیار کیا اور ایک ایک کر کے تمام مٹکوں میں ڈال دیا، جس سے تمام ڈاکو ہلاک ہو گئے۔
سردار کا انجام
ڈاکوؤں کا سردار اب بھی زندہ تھا۔ مارجینہ نے اسے علی بابا کے سامنے بے نقاب کیا۔ علی بابا نے اپنی حفاظت کے لیے سردار کو بھی قتل کر دیا اور یوں ڈاکوؤں کا مکمل خاتمہ ہو گیا۔
خوشحال زندگی
علی بابا نے اپنی زندگی کا یہ راز ہمیشہ کے لیے اپنے دل میں محفوظ رکھا۔ اس نے اپنی دولت کو عقل مندی اور ایمانداری سے استعمال کیا۔ قاسم کے بچوں کی بھی دیکھ بھال کی اور اپنے گاؤں میں عزت اور محبت کے ساتھ زندگی گزاری۔
یہ کہانی ہمیں سکھاتی ہے کہ لالچ کا انجام ہمیشہ برا ہوتا ہے، جبکہ عقل مندی اور ایمانداری زندگی کے سب سے بڑے ہتھیار ہیں۔